1 month ago
ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف سالٹ رینج چکوال غلام رسول کوپرندوں کے غیرقانونی شکارمیں معاونت کرنے کے الزام پرمعطل کردیاگیا۔ایسااس لئے کیاگیاکہ چندروزقبل سوشل میڈیاپرایک جیپ کی تصویروائرل ہوئی تھی جس پردرجنوں مرغابیاں شکارکرنے کے بعدسجائی گئی تھیں۔
کہاجارہاہے کہ یہ جیپ اینکرپرسن عمران ریاض خان کی ہے۔اس کے ساتھ ہی عمران ریاض خان کی اسی جیپ پرہاتھ میں شکاروالی گن کے ساتھ تصاویربھی سوشل میڈیاپرموجودہیں۔
غلام رسول کومعطل کئے جانے پرسوشل میڈیاپراس بات پربحث ہورہی ہے کہ سرکاری اہلکارکمزور تھا اسی لئے اسے قربانی کابکرابنایاجارہاہے جبکہ اصل مجرم کانام نہیں لیاجارہااورنہ ہی اس کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی کی گئی۔
دوسری جانب اینکرکاکہناہے کہ یہ ساری مرغابیاں انہوں نے شکارنہیں کیں۔یہ محض ان کے خلاف پروپیگنڈا کیاجارہاہے۔
واضح رہے بہت ساری جنگلی حیات کے شکارکرنے پرپابندی ہے اورمخصوص ایریازکوبھی اس حوالے سے تحفظ حاصل ہے کہ وہاں کوئی بھی جنگلی حیات کاشکارنہیں کرسکتا۔ایسااس لئے کیاجاتاہے کہ جنگلی حیات کومعدوم ہونے سے بچایاجاسکے۔زیادہ تران جنگلی حیات کواس طرح کاتحفظ دیاجاتاہے جن کی نسل کوشدیدخطرات لاحق ہوتے ہیں کہ وہ دنیاسے ختم نہ ہوجائے۔
1 month ago
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی ڈیڈ لائن دے دی۔
جمعیت علماءاسلام(ف) اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں اسمبلیوں سے استعفے دینے اور لانگ مارچ کرنے سے متعلق فیصلے کئے گئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر تک ارکان قومی و صوبائی اسمبلی استعفے اپنی جماعت کے قائدین کو دے دیں گے۔ حکومت 31 جنوری تک مستعفی ہوجائے، اگر حکومت مستعفی نہ ہوئی تو یکم فروری کو لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہم ان سے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، استعفوں اور اسمبلی تحلیل کے اعلان کے بعد کوئی تجویز آئے تو پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی۔مولاناکا کہنا تھا کہ سٹیرنگ کمیٹی نے صوبوں کو لانگ مارچ کیلئے جو شیڈول دیئے ہیں وہ برقرار رہیں گے۔
عوام آج سے ہی لانگ مارچ کی تیاری شروع کردیں اور عہدیدار لانگ مارچ کی تیاریوں کی نگرانی کریں گے۔اس حکومت میں پاکستان کے دفاع کی صلاحیت نہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا پوری زندگی میں ایسا جلسہ میں نے نہیں دیکھا، مجھے کوئی کرسی نظر نہیں آئی،میں نے ارکان صوبائی اسمبلی سے گلہ کیاکہ جلسہ گاہ چھوٹی رکھی گئی، لوگوں کو جلسہ گاہ سے باہر سڑک پر کھڑا ہو کر خطاب سننا پڑا۔
انہوں نے کہا بہت افسوس کی بات ہے جس بات کا وجود ہی نہیں وہ بات چند چینلز نے چلائی، میں نے اپنی لاہور کی پارٹی اور ایم این ایز کی کاوش کو سراہا ہے۔لیگی نائب صدر کا کہنا تھاحکومتی ہتھکنڈوں کے باوجود لاہوریوں نے کسی بات کی پرواہ نہیں کی۔
ہم ابھی گھر سے نہیں نکلے تھے، پروپیگنڈاشروع کردیا گیا تھا، مجھے پکا پتہ ہے ادھر صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا ہم عوام کی عدالت میں جاچکے ، سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کو پیچھے جانا ہوگا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا سب فیصلے ہم مل کر کریں گے اور پی ڈی ایم پلیٹ فارم سے کریں گے، اب مذاکرات کا وقت گزر چکا ، عمران کے استعفے کا وقت ہے۔
1 month ago
مینارپاکستان لاہورگریٹراقبال پارک کوپانی سے بھردیاگیا۔13دسمبرکواپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)نے اس جگہ پرجلسہ کرنے کااعلان کررکھاہے۔ایک ویڈیوسوشل میڈیاپروائرل ہورہی ہے جس میں دکھایاجارہاہے کہ پائپوں کے ساتھ پانی گراﺅنڈپر لگایا جارہاہے۔
ن لیگ کاکہناہے کہ یہ جلسہ کوروکنے کے لئے کیاجارہاہے۔بارش اورسردی کے موسم میں بھلاکون پودوں کوپانی لگاتاتھاجومرضی کرلیاجائے جلسہ ہوکررہے گا جبکہ پارک انتظامیہ کاکہناہے کہ پودوں کوپانی دینا روٹین کی بات ہے۔
1 month ago
وفاقی وزارت داخلہ نے صوبوں کو سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی”ملیشیاز“ کے افعال کا جائزہ لینے کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت کردی۔
وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ بعض سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے مسلح جتھے بنائے ہوئے ہیں جن کی وردیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسی ہیں۔ایسے جتھے بنانا غیرقانونی ہے جو ملک کے امیج کو عالمی سطح پرمتاثر کرتا ہے چنانچہ صوبائی حکومتیں فوری کارروائی کریں۔
وفاقی حکومت کے مطابق ایسے جتھوں کے خلاف اگر کارروائی نہ کی گئی تو سکیورٹی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی جانب سے چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکریٹریز کو مراسلہ ارسال کیا گیاہے۔
مراسلے میں کہاگیاہے کہ اس طرح کی تنظیمیں دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے لیے غلط مثال قائم کررہی ہیں اور دیگر جماعتیں بھی اس طرح کے افعال کرسکتی ہیں جس سے امن و عامہ کی صورتحال مزید پیچیدہ ہوسکتی ہے۔
مذکورہ بالا صورتحال کے تناظر میں تمام صوبائی حکومتوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ اس خطرے کا فوری جائزہ لیں اور ان کے افعال اور مزید اس قسم کی ملیشیاز کی تشکیل پر نظر رکھیں اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔
ساتھ ہی وفاقی حکومت کی جانب سے ضرورت پڑنے پر ہر قسم کی معاونت بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔ادھرجمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزارت داخلہ کے مراسلے کو بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ مراسلے کے الفاظ نئے نہیں ہیں۔عسکری ونگ اور رضاکار میں فرق ہوتا ہے، رضاکار انصارالاسلام کے ہیں جو جے یو آئی کا دستوری ونگ ہے، رضاکار الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ ہیں۔ رضاکاروں پر کبھی اعتراض نہیں کیا گیا، رضاکار جے یو آئی کے دستور کا حصہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ڈنڈے کی کوئی رجسٹریشن نہیں ہوتی، نہ لائسنس ہوتا ہے، ایسے مراسلے صرف سیاسی دبائو کے لئے ہوتے ہیں۔